ٹیکنالوجی کے بدولت انسانی معاشرے پر اثرات مرتب
ٹیکنالوجی جدید دنیا کی ضرورت ہوتی چلی جارہی ہے۔ جہاں آ ئینہ کا ایک رخ خود کی عکاسی کرتا ہے تو دوسری بجانب شگاف بھی ہوتا ہے۔ دراصل ایک چیز کے دو پہلو ہو تے ہیں۔ ایک تو کہنے ، سوچنے اور سمجھنے میں نہایت دلکش لگتا ہے مگر دوسرا رخ اس کے برعکس ہوتا ہے ۔ ٹیکنالوجی جہاں باعث رحمت ثابت ہو ئی ہے وہاں باعث زحمت بھی دیکھنے کو بھی ملی ہے۔ اس کی بدولت نہ صرف ترقی ممکن ہوئی ہے بلکہ تنزلی بھی مقدر بن سکتی ہے۔ جہاں وسا ئل کی کمی ہو اور ٹیکنالوجی کا عروج بڑھتا چلا جا ئے تو وہاں معاشرہ سنگ دل پتھر کی مانند پڑتا جاتا ہے۔
بڑھتی ہو ئی ٹیکنالوجی نے دنیا کا بلکل نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے۔ جہاں انفرااسٹریکچر کی کمی تھی مگر اس کی بدولت ان جیسے تمام خامیوں کا خمیازہ بھگتا جا سکتا ہے۔ مگر دراصل زندگی میں کبھی کبھار جیتنا اتنا ضروری نہیں ہوتا جتنا کہ ہار۔ جو مزہ ہار میں آ سکتا ہے وہ جیت میں کہاں! ۔ دونوں اشیاء کے رنگ پر لطف لمحات ہوتے ہیں ۔ ٹیک نے ہمارے معاشرے میں جہاں ایک اچھا رنگ اور اچھی مہک بخشی ہے وہاں چند گھرانوں میں اور خانقاہوں میں تقویت اور قہرام بھی مچا دیا ہے۔
ٹیکنالوجی ہمارے لیے ایک معاون مددگار ثابت ہوا ہے۔ اس بات میں سو فیصد صداقت موجود ہے۔ مگر جب تصویر کا دوسرا پہلو پلٹا جائے تو ہمیں محسوس ہونے لگے گا کہ ٹیک نے معاشرے پر کیا اثرات مرتب کیے ہیں۔
ٹیکنالوجی کو بطور ایک خفیہ ہتھیار استعمال کیا جا نے لگا ہے۔ اس میں کو ئی شک کی گنجاءش نہیں ۔ اس کے علاوہ مختلف پلیٹ مارمز کے ذریعے لوگوں کے استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ میری ان لاءنوں کی وضاحت ڈارک ویب بخوبی کر سکتی ہے۔ یہاں دلائل دینے کی کو ئی ضرورت نہیں۔
ٹیکنالوجی کی بدولت ہمارا ذاتی مواد مختلف پلیٹ مارمز وگوگل، فیس بک ، انسٹاگرام اور ایکس پر موجود ہے۔ چند نا زیبا اور گھٹیا افراد ان پلیٹ فارمز تک رسا ئی حاصل کر کے ہمارے ذاتی مواد کو استعمال کر سکتے ہیں۔
ڈارک ویب کے ذریعے دہشتگردی کو عامیت بخشی جارہی ہے۔ قلم تھمانے کی عمر میں بچوں کو اسلحہ کی معلومات فراہم کی جارہی ہے۔ ڈارک ویب پر کو ئی معلومات ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ حتٰی کہ یہ اتنی خطرناک ثابت ہو ئی ہے کہ اسے بنا وی پی این کے استعمال کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں ہے ۔ یوزر کا ڈیٹا بھی ڈارک ویب کے بدولت رسا ئی کرنا آسان ہے کیونکہ وہ پہلے ہی تمام اجازت انہیں دے چکا ہوتا ہے۔
کافی مقامات اور مراحلات میں لوگ ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر فراڈ میں ملوث ہو ئے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی بدولت وہ لوگ اپنی اصلیت چھپا کر خود کو ایک ئنے روپ میں قید کر لیتے ہیں۔ جہاں پھر ان کی شناخت چھپانا انتہا ئی آسان ہے۔ بآسانی کسی کی تصویر اور نام چرایا جاسکتا ہے۔
ان تمام کے علاوہ ٹیکنالوجی کا ماحول پر انتہا ئی برا اور گہرا اثر مرتب ہو رہا ہے۔ جیسا کہ ٹیک انڈسٹریز کی بدولت دنیا میں آلودگی ایک سنجیدہ عمل بن گیا ہے۔ اس کا حل بھی ہمیں پیچید گی کی طرف لے جا رہا ہے۔
سماجی تعلقات انسانی معاشرے کا ایک اہم پہلو اور جز ما نا جا تا ہے ۔ جہاں کسی حد تک تو ٹیکنالوجی نے ایک مثبت اثر چھوڑا ہے مگر اس چیز کے بر عکس فاصلوں اور امیدوں کو ختم کر دیا ہے ۔ جہاں فراغت میں انسان رشتوں کے ساتھ وقت گزرتا تھا مگر اب وہاں ہمارے معاشرے کا کثرت زدہ طبقہ سوشل میڈیا پر اپنی فراٖغت کو مصروف اور ضا ئع کرتا پھرتا نظر آتا ہے۔
انسان فطرتا اچھائی سے ذیادہ برے اجزاء کی طرف راغب ہوتا ہے ۔ اسے اچھائی کرنے سے ذیادہ براءی کرنے کی یاد ہمیشہ رہتی ہے۔ تھیک اس طرح آجکل کا معاشرتی طبقہ ٹیکنالوجی کا برا استعمال اچھے سلیقے سے جانتا ہے۔ جب ہمارے معاشرے کو یہ چند باتیں سمجھنے میں آ ئےگی تو بہت دیر ہوچکا ہوگا۔ ٹیکنالوجی نے نہ صرف لوگوں کو انحصار کیا ہے ایک دوسرے پر، بلکہ لوگوں کی اہمیت بھی ختم کر دی ہے ۔